اونٹنی کا دودھ انتہائی زوداثر ہے اور فوری توانائی مہیا کرتا ہے۔ ضعیف‘ کمزور اور بوڑھے لوگوں کیلئے اس دودھ کا استعمال بے حد فائدہ مند ہے۔
طب نبوی ﷺ کا تجویز کردہ علاج اونٹنی کا دودھ غذا بھی ہے اور دوا بھی۔ اس میں صحت بھی ہے‘ عافیت اور شفاء بھی۔
موجودہ دور کے نامور غیرمسلم محقق یا گیل نے اعتراف کیا ہے کہ اونٹنی کے دودھ کی طبی اہمیت کا اندازہ سب سے پہلے مسلمانوں کے پیغمبر محمد (ﷺ) کو تھا۔
زمانہ قدیم کی طرح عصر حاضر میں بھی صحرائی لوگ اسے بنیادی غذا کے طور پر استعمال کرتے ہیں اور عرب اونٹنی کے دودھ کو متعدد بیماریوں کیلئے تریاق خیال کرتے ہیں۔ عرب اسکالرز امام رازی اور حکیم ابنِ سینا کے مطابق یہ دودھ دماغی کیفیات‘ مزاج کے بگاڑ‘ معدے کی تیزابیت و دیگر تکالیف اور جگر کے امراض کا بہترین علاج ہے کیونکہ یہ انتہائی بے ضرر انداز میں کام کرتا ہے۔ ہیپاٹائٹس (پیلیا۔ یرقان) کے علاوہ جسم کے اندرونی اعضاء کے ورم کیلئے اس کا استعمال نہایت مفید ہے۔
جدید تحقیقات کے مطابق اونٹنی کے دودھ میں کینسر سے شفاء یابی کے عناصر موجود ہیں اس کے علاوہ یہ دودھ متعدد بیماریوں مثلاً استسقاء (پیٹ میں پانی بھر جانا)‘ ٹی بی‘ دمہ‘ پیٹ کے تمام امراض‘ قبض و بواسیر‘ معدے کی تیزابیت‘ جگر کی گرمی‘ تلی کے مسائل اور متعدد دیگر امراض کا مؤثر علاج ہے۔اونٹنی کے دودھ میں شامل خاص معالجاتی عناصر اور پروٹینز انتہائی خطرناک اور وبائی امراض میں حفاظتی اور دفاعی حصار کے طور پر کام کرتے ہیں اور اس میں شامل جراثیم کش عناصر بیماریوں سے بچاؤ میں اہم کردار ادا کرتے ہیں اور قوت مدافعت میں اضافہ کرتے ہیں۔
اونٹنی کے دودھ کے ایک لیٹر میں تقریباً 52 یونٹ انسولین شامل ہوتے ہیں اس کے علاوہ دیگر کئی خصوصیات کی بنا پر اس دودھ کا مستقل استعمال شوگر کے مریضوں کے لیے انتہائی فائدہ مند ہے۔
ذہنی طور پر معذوری کا شکار بچوں کیلئے بہترین قدرتی دوا ہے۔ ماں کے دودھ کے قریب ترین ہونے کی وجہ سے شیرخوار بچوں کیلئے بہترین غذا ہے۔ متعدد عرب ممالک میں مائیں اپنے بچوں کو ماں کے دودھ کے نعم البدل کے طور پر اور متعدی امراض سے بچاؤ کیلئے اونٹنی کا دودھ استعمال کراتی ہیں۔ حاملہ خواتین اور دودھ پلانے والی ماؤں کیلئے انتہائی مفید ہے۔ طویل بیماری کے بعد جلد بحالی صحت کیلئے‘ ہائی پاور اینٹی بائیوٹک ادویات کے مضراثرات سے بچاؤ اور کیموتھراپی کے عمل سے گزرنے والے مریضوں کیلئے اونٹنی کا دودھ حفاظتی حصار کے طور پر کام کرتا ہے اور بعداز کیموتھراپی مسائل کے حل میں معاون ہے۔اونٹنی کا دودھ انتہائی زوداثر ہے اور فوری توانائی مہیا کرتا ہے۔ ضعیف‘ کمزور اور بوڑھے لوگوں کیلئے اس دودھ کا استعمال بے حد فائدہ مند ہے۔کولیسٹرول (چکنائی) کی برائے نام موجودگی کی وجہ سے یہ دودھ امراض قلب سے متاثر مریضوں کیلئے بالکل بے ضرر بلکہ فائدہ مند ہے۔ اس میں شامل معدنیات اور وٹامنز کی بنا پر تازہ پھلوں اور سبزیوں کا بہترین نعم البدل ہے۔ اونٹنی کا دودھ مکمل غذا ہے۔ موٹاپے سے پریشان اس دودھ کے استعمال سے کچھ ہی عرصہ میں وزن کم کرسکتے ہیں۔ اونٹنی کا دودھ ہڈیوں کی کمزوری دور کرتا ہے اور انہیں مضبوط بناتا ہے۔ ہڈیوں کے بھربھرے پن کے مریضوں کیلئے بہترین قدرتی علاج ہے کیونکہ اس میں قدرتی طور پر وٹامن ڈی اور آئرن کی اضافی مقدار شامل ہوتی ہے۔ اونٹنی کا دودھ بہترین سلمنگ ٹانک ہے۔ اس دودھ کا مستقل استعمال خاندان بھر کی صحت کا ضامن اور متعدد بیماریوں سے بچاؤ کا ذریعہ ہے۔طریقہ استعمال: صبح نہار منہ ایک گلاس روزانہ اور عصر کے بعد ایک گلاس۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں